اتنی کڑی تھی دھوپ کہ بادل ابل پڑے
جینا محال ہو گیا ایسے حصار میں
ٹولہ ستم گروں کا بجانے لگا تھا ساز
دیکھا جو سر شبیر کا خنجر کی دھار میں
کاٹوں گا ہاتھ اس کے جو کیچڑ اچھالے عاضی
دامن کو صاف رکھنا ہے میرے شعار میں
عاصم منیر عاضی

0
225