جب اداسی پگھلنے لگتی ہے
آنکھ دریا اگلنے لگتی ہے
بستر_ ہجر چیخ اٹھتا ہے
یاد کروٹ بدلنے لگتی ہے
عین اس وقت یاد آتے ہو
جب طبیعت سنھبلنے لگتی ہے
پہلے کڑھتی تھی دیکھنے پہ مرے
اب تو وہ لب کچلنے لگتی ہے
کوئی سورج سمیٹ لیتا ہے
رات جب دن نگلنے لگتی ہے

121