عشقِ نبی سے حاصل عرفانِ بندگی ہے
فیضِ نبی میں آتی قادر سے دوستی ہے
ارفع کئے خدا نے درجے حبیب کے سب
دیتی ضیا نبی کی تاروں کو روشنی ہے
کوئی جمیل اُن سا پیدا نہیں نہ ہو گا
پھیلی دہر میں ہر جا ہادی سے روشنی ہے
خیراتِ مصطفیٰ سے سلطان تاج ور ہیں
نعلِ نبی کے نیچے باندی سکندری ہے
مومن شکر خدا کا امت نبی میں آئے
فضلِ خدا سے حاصل بندوں کو یہ خوشی ہے
قوسین میں بلائے صَلِّے عَلیٰ خدا نے
کس کو ملی جہاں میں اُن سے برابری ہے
قادر کو قدرتیں ہیں کرتا ہے جو وہ چاہے
دانِ نبی سے دے دی ہستی کو زندگی ہے
محمود خیر اُن سے سارا جہاں ہے لیتا
ممنون کل دہر ہے آقا بڑا غنی ہے

10