جھوٹ سے کچھ مِلا نہیں کرتا
آگ میں گُل کِھلا نہیں کرتا
تم لگاتے نمک ہو کانٹوں سے
زخم ایسے سِلا نہیں کرتا
دشمنوں کا بھی مان رکھتا ہوں
دوستوں سے گِلہ نہیں کرتا
چرخِ بے پیر گھاؤ دے کر بھی
زخم دوزی طِلا نہیں کرتا
پاس ہوتا مری وفاؤں کا
مجھ سے شائم ضِلا نہیں کرتا

61