دل اگر جبر کی ہر حد سے گزر آئے تو
پھر بھی آنکھوں میں کوئی دکھ نہ نظر آئے تو
بند دروازے کا کیا ہے کہ وہ کھل سکتا ہے
صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر آئے تو
دیکھتے دیکھتے ہر سمت لہو ارزانی
میری آنکھوں میں اگر خون اتر آئے تو
میں زمانے سے کبھی کچھ نہ کہونگا لیکن
شدتِ غم سے مری آنکھ جو بھر آئے تو
شرق اور غرب سے کب بحث کوئی ہے یارو
کسی جانب سے اجالوں کی خبر آئے تو

0
52