| دل اگر جبر کی ہر حد سے گزر آئے تو |
| پھر بھی آنکھوں میں کوئی دکھ نہ نظر آئے تو |
| بند دروازے کا کیا ہے کہ وہ کھل سکتا ہے |
| صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر آئے تو |
| دیکھتے دیکھتے ہر سمت لہو ارزانی |
| میری آنکھوں میں اگر خون اتر آئے تو |
| میں زمانے سے کبھی کچھ نہ کہونگا لیکن |
| شدتِ غم سے مری آنکھ جو بھر آئے تو |
| شرق اور غرب سے کب بحث کوئی ہے یارو |
| کسی جانب سے اجالوں کی خبر آئے تو |
معلومات