ہم اس کی زندگی سے نکالے نہیں گئے |
اس سے ہمارے روگ سنبھالے نہیں گئے |
کب تک منائی جائے گی تیری بھی خیر دوست! |
کیا تیرے ہم خیال اٹھا لے نہیں گئے؟ |
وہ تھے محبتوں کے یا دنیا کے، جو بھی تھے |
ہم سے تو درد شعر میں ڈھالے نہیں گئے |
گو جوئے شیر کھود کے ہم سرخرو ہوئے |
ہاتھوں سے امتحان کے چھالے نہیں گئے |
جذبہ انتقام میں کوشش کے با وجود |
ہم سے تمھارے راز اچھالے نہیں گئے |
ڈاکٹر دبیر عباس سید |
معلومات