ذکر جو نبی کا سہانا ملا
بڑا رحمتوں کا خزانہ ملا
عطائے نبی کا حسیں فیض ہے
دلوں کو جو ان کا ترانہ ملا
سلام ان پہ دائم سدا آل پر
نبی کو ہے یکتا گھرانہ ملا
کیا غور شانِ نبی پر گیا
چھپا ذرے ذرے میں صحرا ملا
یہ جبریل نے مصطفیٰ سے کہا
جمالِ نبی ہے یگانہ ملا
ہے نورِ نبی کی تجلیٰ سے یہ
جو ہستی کو اس کا زمانہ ملا
علیٰ ذکر ان کا خدا نے کیا
دہر میں انہی کا جو چرچا ملا
ہے مدحت نبی کی کراں سے کراں
کجا حسنِ جاں کو ہے شہرہ ملا
اے محمود بطحا نظارہ ہے جو
کہیں اور ایسا نہ جلوہ ملا

62