نین رہ جن کی تکتے ہار گئے
یار کس دیس وہ سدھار گئے
بھر کے نینوں میں بحروں کا پانی
ہم کو ساحل پہ ہی اتار گئے
پر ہیں انکے لہو میں ڈوبے سب
ڈھونڈنے پنچھی پھر جو پار گئے
آس میں ٹوٹی من کی سانسیں بھی
اشک برسے سبھی بے کار گئے
درد سہہ لیتی پلکیں کانٹوں کا
پھول گلشن کے ہنستے مار گئے
ایسا لگتا ہے دل کو شاہد اب
عمر لمحوں میں ہم گزار گئے

0
54