| شب کہانی کے باب ہوں میرے |
| تیری آنکھوں میں خواب ہوں میرے |
| کیا تردد رہے مسافت کا |
| آپ گر ہم رکاب ہوں میرے |
| ہاں تمہاری وصال آنکھوں میں |
| فرقتوں کے عذاب ہوں میرے |
| کیا ہو جب وہ لرزتے قدموں سے |
| پیش روزِ حساب ہوں میرے |
| کیوں نہ تقدیر پر ہوں نازاں گر |
| آپ سے بازیاب ہوں میرے |
| وہ تری بے حجابیاں سب پر |
| اور ترے سب حجاب ہوں میرے |
| بس یہی اک سوال، ہوں کس کا |
| بس یہی اک جواب ہوں میرے |
| اس سے بڑھ کر حبیب کیا مانگے |
| آپ عالی جناب ہوں میرے |
معلومات