شب کہانی کے باب ہوں میرے
تیری آنکھوں میں خواب ہوں میرے
کیا تردد رہے مسافت کا
آپ گر ہم رکاب ہوں میرے
ہاں تمہاری وصال آنکھوں میں
فرقتوں کے عذاب ہوں میرے
کیا ہو جب وہ لرزتے قدموں سے
پیش روزِ حساب ہوں میرے
کیوں نہ تقدیر پر ہوں نازاں گر
آپ سے بازیاب ہوں میرے
وہ تری بے حجابیاں سب پر
اور ترے سب حجاب ہوں میرے
بس یہی اک سوال، ہوں کس کا
بس یہی اک جواب ہوں میرے
اس سے بڑھ کر حبیب کیا مانگے
آپ عالی جناب ہوں میرے

27