تھکا میں نہیں ہو ں تھکایا گیا ہے |
یوں ہی بے وجہ آز مایا گیا ہے |
محبت ہی کی تھی غلط کیا ہے اس میں |
کوں دل کو ہمارے جلایا گیا ہے |
اے منصف بتا دے تو اب یہ حقیقت |
میں ہارا نہیں ہوں ہرایا گیا ہے |
اگر راز کھولوں تو تم کیا کرو گے |
بتاؤں جو, مجھ کو بتایا گیا ہے |
ستم گر ستم کرکے کہتا ہے مجھ سے |
کیوں ناحق مجھے اب ستایا گیا ہے |
جو مجرم ہے , منصف کی کرسی پہ بیٹھا |
کٹہرے میں مظلوم لایا گیا ہے |
سناؤں تمھیں داستاں غم کی کیوں کر |
کیا دل کو زخمی رلایا گیا ہے |
دکھا کے ہمیں صرف سپنے سہانے |
ہمیں ان کے گردوں پھرایا گیا ہے |
کیا ہم نے کیا ہے کوئی تو بتاۓ |
ہمیں اس میں ناحق پھنسایا گیا ہے |
مری سادگی دیکھو باتوں سے ان کی |
گھما ہو کبھی تو گھمایا گیا ہے |
محبت کے قصے ہیں انمول ہوتے |
یہ ذیشان ہم کو بتایا گیا ہے |
معلومات