تمہیں دل سے میں باخدا چاہتا ہوں
یہ اقرا ر تم سے پیا چاہتا ہوں
ملے مستقر مجھ کو بھی تیرے دل میں
تجھی سے تجھی کو سدا چاہتا ہوں
وفاؤں کا اپنی صلہ چاہتا ہوں
سوا اس کے میں اور کیا چاہتا ہوں
نگاہ میں سویرا ہے دل میں اندھیرا
ترے حسن کی بس ضیا چاہتا ہوں
محبت محبت محبت کے بدلے
میں تم سے تمھاری وفا چاہتا ہوں
جو کردے مجھے میری ہستی سے غافل
تری ایسی قاتل ادا چاہتا ہوں
مٹادے جو ذیشان کے دل کی کالک
میں تجھ سے پیا وہ نگا چاہتا ہوں

81