ظالموں کے مرید ہو گئے کیا
سارے اپنے یزید ہو گئے کیا
اب لہو میں نہیں لہو کی تڑپ
ہم بھی یارو جدید ہو گئے کیا
رِس رہے ہیں تعلقات سبھی
زخم اتنے شدید ہو گئے کیا
مقتلِ حسن سونا سونا ہے
"عشق والے شہید ہو گئے کیا "
روزہ داران دید پوچھتے ہیں
ہائے وہ ماہِ عید ہو گئے کیا
ہے نگاہوں میں یہ چمک کیسی
ان نظاروں کے دید ہو گئے کیا

0
11