یہ کب کہا ہے آئیں تو مہمان داری ہو |
بس اتنی آرزو ہے زیارت تمہاری ہو |
ممکن ہے اک ستارے ہوں چرخِ سخن کے ہم |
اگلے برس یہاں پہ جب انجم شماری ہو |
اس واسطے نہ کی گئی تجھ سے وفا پہ بات |
ہم چاہتے نہیں تھے تجھے شرمساری ہو |
جیسے "ریاضی" ہوتا ہے ویسے یہاں پہ عشق |
مضمون ہونا چاہئے، جو اختیاری ہو |
قیمت شبِ فراق کی عاشق سے پوچھئے |
جس نے جگر کو پھونک کے اک شب گزاری ہو |
معلومات