یہ کب کہا ہے آئیں تو مہمان داری ہو
بس اتنی آرزو ہے زیارت تمہاری ہو
ممکن ہے اک ستارے ہوں چرخِ سخن کے ہم
اگلے برس یہاں پہ جب انجم شماری ہو
اس واسطے نہ کی گئی تجھ سے وفا پہ بات
ہم چاہتے نہیں تھے تجھے شرمساری ہو
جیسے "ریاضی" ہوتا ہے ویسے یہاں پہ عشق
مضمون ہونا چاہئے، جو اختیاری ہو
قیمت شبِ فراق کی عاشق سے پوچھئے
جس نے جگر کو پھونک کے اک شب گزاری ہو

68