| چھین جاتی یہ رستگی ہوگی |
| سب کے ہونٹوں پہ خامشی ہوگی |
| ہو تعیش کے نقشہ بھی سارے |
| پُر مزہ پھر یہ زندگی ہوگی |
| روٹھ جانے کی کچھ وجہ ہوگی |
| ہلکی سی دل میں تشنگی ہوگی |
| دامِ الفت میں جو جکڑ جائے |
| پیار کی چھائی چاشنی ہوگی |
| شمع تعلیم کی جلے گھر میں |
| علم سے کیسی روشنی ہوگی |
| غیر سے شکوہ تو ہے بے معنی |
| اپنی ہی کچھ رہی کمی ہوگی |
| عشق ناصؔر کبھی نہیں آساں |
| ہاں مگر پاس جب ذری ہوگی |
معلومات