چھین جاتی یہ رستگی ہوگی
سب کے ہونٹوں پہ خامشی ہوگی
ہو تعیش کے نقشہ بھی سارے
پُر مزہ پھر یہ زندگی ہوگی
روٹھ جانے کی کچھ وجہ ہوگی
ہلکی سی دل میں تشنگی ہوگی
دامِ الفت میں جو جکڑ جائے
پیار کی چھائی چاشنی ہوگی
شمع تعلیم کی جلے گھر میں
علم سے کیسی روشنی ہوگی
غیر سے شکوہ تو ہے بے معنی
اپنی ہی کچھ رہی کمی ہوگی
عشق ناصؔر کبھی نہیں آساں
ہاں مگر پاس جب ذری ہوگی

0
64