| چاندنی نے پھر مجھے کتنا ستایا دوستو |
| درد کا اک چاند جب بھی جگمگایا دوستو |
| آس ہر اک اس سے ملنے کی بکھر کر رہ گئ |
| جب مرا سایہ نہ میرے ساتھ آیا دوستو |
| وہ رہا گمنام جب تک صرف میرا ہی رہا |
| جب ملی شہرت ہوا پھر وہ پرایا دوستو |
| چاند کو جب بھی گہن نے اپنے گھیرے میں لیا |
| پھر مجھے بیتا ہوا کل یاد آیا دوستو |
| سوچ کر یہ زخم کھانا ہی مقدر ہے اگر |
| دشمنوں سے دوستی کو پھر بڑھایا دوستو |
| مار ہی ڈالے نہ تنہائی ہمیں اس واسطے |
| غم کا موسم بھی نہ ہم کو چھوڑ پایا دوستو |
| درد تھا ناقابلِ درماں تو پھر اس نے مجھے |
| عشق کی حدت سے کیوں اتنا جلایا دوستو |
| پیار کی بس اک نظر کافی تھی میرے واسطے |
| بعد اس کے اس نے جانے کیا دکھایا دوستو |
| زندگی کی آخری سیڑھی پہ ہے سید کھڑا |
| وقت نے اس سے کہاں لا کر ملایا دوستو |
معلومات