اُجالے رکھ لو مگر تِیرگی تو دو گے ناں؟
مُجھے خبر ہے مُجھے پِھر بھی تُم کہو گے ناں
کڑا جو وقت پڑا لوگ چھوڑ دیں گے مُجھے
کہو کہ تُم تو مِرے ساتھ ساتھ ہو گے ناں؟
بجا کہا کہ میں کرتا رہا ادا کاری
بجا یہ بات کہ مُجھ کو عزِیز ہو گے ناں
غموں کا اور مداوا نہِیں ہے پاس مِرے
میں بیچنے کو چلا ہُوں خرِید لو گے ناں؟
کرو گے ایسے اگر ہم سے سرد مہری تُم
تو زِندگی میں کبھی پیار کا کہو گے ناں؟
میں جانتا ہوں مُجھے بھیج دو گے دُور کہِیں
میں لوٹ آؤں گا پر تُم وہاں پہ ہو گے ناں
بجا کے رکھ دے گا وہ اِینٹ سے ہی اِینٹ حُضُور
سو ایسے لوگوں کے ہی مُنہ کبھی لگو گے ناں
بس اِک فقِیر کے دِل کا تُمہیں ہے رکھنا بھرم
پِھر اُس کے بعد کبھی غم کوئی رکھو گے ناں
رشِید کرتے ہو کیوں مُجھ سے روز طعنہ زنی
پتہ چلے گا محبّت کبھی کرو گے ناں؟
رشِید حسرتؔ

0
58