دل میں تو محّبت ہے اقرار نہیں کرتے |
چاہت کا کبھی اپنی اظہار نہیں کرتے |
--------- |
پوچھا جو کبھی ان سے ، کیا مجھ سے محبّت ہے؟ |
نظروں کو جھکا لیتے ہے انکار نہیں کرتے |
------- |
دنیا سے اگر چاہو ، سب دل سے کریں عزّت |
ہر بات پہ لوگوں سے تکرار نہیں کرتے |
------- |
ہم سب کو سکھاتے ہیں جینا ہے یہاں کیسے |
-----یا |
ہم دنیا کو دیتے ہیں ہر حال میں آسانی |
لوگوں کا کبھی جینا دشوار نہیں کرتے |
-------- |
ممکن ہی نہیں ایسا ہر بات ہی مانو تم |
دنیا کو کبھی خود پر مختار نہیں کرتے |
----- |
کوئی بھی دوا تُو نے کھائی ہی نہیں اب تک |
جیسا ہے عمل تیرا وہ بیمار نہیں کرتے |
----------- |
کرتا ہوں سدا میں ہی اظہار محبّت کا |
لگتا ہے مجھے ایسا ، تم پیار نہیں کرتے |
-------- |
اپنوں نے کیا جیسا اظہار ہے نفرت کا |
ایسا تو کبھی مجھ سے اغیار نہیں کرتے |
--------------- |
مشہورِ زمانہ ہے جب ارشد کی وفاداری |
ایسے ہی تو ارشد سے وہ پیار نہیں کرتے |
-------------یا |
آتی ہے حیا مجھ کو وہ پیار سے کہتے ہیں |
ارشد سے نگاہوں کو وہ چار نہیں کرتے |
------------ |
معلومات