لاؤں درود شاہا خدمت میں صد ہزار
جاری رہے زباں پر یہ ورد بار بار
میں جانوں مصطفیٰ ہیں قلزم وہ فیض کے
ہستی کے ہر چمن کو جن سے ملی بہار
قرباں کروں میں جاں بھی آلِ رسول پر
میرے کریم آقا بردوں میں ہو شمار
داتا اے میرے دلبر تیری ہیں نعمتیں
شرمندہ ہوں میں ہادی دامن ہے داغ دار
آئی کٹھن ہیں گھڑیاں امت پہ یا رسول
نالاں لگے یہ گردوں آقائے غم گسار
اے کاش خاک میری قدموں میں تیرے آئے
ہو گا کرم گراں یہ مختارِ نامدار
بے حد درود آئیں مولا سے آپ پر
محمود پر نظر ہو تیرا ہے جاں نثار

19