ہو سکتا ہے وہ بات دہرائی جائے |
اسی بات کے خوف سے اٹھ کے آئے |
غمِ زندگی ہے نہ ہی دردِ دل اب |
عجب بے حِسی بے رخی کے ہیں سائے |
ترے چپکے گھر کو ترنم نے گھیرا |
مرے چیختے شہر میں قہر چھائے |
ہے انسان خمسہ حواسوں کا قیدی |
گئے وقت کی یاد کو چھو نہ پائے |
کیا یہ ستم ہے کئی ہیرے پیارے |
انھی خالی ہاتھوں زمیں میں دبائے |
ستم گر کی یادوں نے راشد کے دل کو |
ہے یوں آج گھیرا کہ بس ہائے ہائے |
معلومات