ہماری زندگی سے ایک حیرانی نہیں جاتی |
شرابیں پی کے کہتے ہیں مسلمانی نہیں جاتی |
حسینوں پر جمی نظریں گرانا بھول جاتا ہے |
دلِ ناداں کی یہ کمبخت نادانی نہیں جاتی |
میں اکثر بھول جاتا ہوں گئے ماضی کے اچھے دن |
ہمیشہ کی یہی میری پریشانی نہیں جاتی |
جسے بس دیکھ کر ہی تم خوشی سے جھوم اٹھتے تھے |
تمہیں کیوں اب مری صورت یہ پہچانی نہیں جاتی |
یہاں ہر سمت ہے حسانؔ، فتنہ حسن والوں کے |
دلِ بیمار کی اب سوز و سامانی نہیں جاتی |
معلومات