| جو میرے ساتھ چلنا تھا مجھے اپنا بنا لیتے |
| بنا کر نقش جھومر کا جبیں پر تم سجا لیتے |
| مجھے بانہوں میں بھرتے اور سینے سے لگا لیتے |
| بناتے پھول جو مجھ کو تو بالوں میں لگا لیتے |
| مجھے پوروں میں اپنی مشک کی مانند بھر لیتے |
| لگاتے ہاتھ ہونٹوں پر تو سانسوں میں بسا لیتے |
| مجھے برباد کرتے تم مجھے بے حال کرتے تم |
| نشانہ دل کا لیکر تیر نینوں کے چلا لیتے |
| عجب انداز ہے تیرا کبھی جلوہ کبھی پردہ |
| جو مرنا خود پہ تھا تو ناز اپنے خود اٹھا لیتے |
| کبھی جو یاد کرتے تو ہمیں پھر ساتھ پاتے تم |
| دعا جو ہم کو دیتے پھر تو ہم سے بھی دعا لیتے |
| کبھی غازہ بنا کر گال اپنے لال کرتے تم |
| کبھی ہونٹوں پہ سرخی سا اشارہ تم لگا لیتے |
| وہ تن کو ڈھانپتے اک وقت کی روٹی ہی کھا لیتے |
| مری دھرتی کے بنجارے تو کچھ اتنا کما لیتے |
| ہنسی پہچان ہے اپنی نہیں تو اے مرے یارو |
| یوں روتے اس طرح سے ہم کہ دنیا کو رلا لیتے |
معلومات