کہتا جو مصطفیٰ کا رتبہ بلند ہے
عقلِ سلیم سے ہی وہ بہرہ مند ہے
قدرت نے بھید سارے اُن پر عیاں کئے
گویا دہر نبی کی مٹھی میں بند ہے
لولاک کی حدوں سے باہر نہیں ہے کچھ
ذاتِ سخی سے ہر جا جاتی کمند ہے
تاریکیاں فنا ہیں اُن کے ورود سے
جن کو سراج کہنا رب کی پسند ہے
دینِ مبین اُن سے ملا ہے رہنما
لو جان رستہ یہ ہے جو سود مند ہے
راہوں میں مشکلوں سے گھبرا کبھی نہ دل
ہادی کریم تیرا جو درد مند ہے
آسانیاں ہیں حاصل سیرت رسول سے
ذکرِ نبی سے ملتی راہوں میں قند ہے
یہ سیم و زر جہاں کا ہے رہنما کہاں
دینِ متیں نبی سے، جو سود مند ہے
ہے آشتی جہاں میں آلِ حبیب سے
مولا کو آلِ اطہر خاصی پسند ہے
محمود دو جہاں میں وہ خوش نصیب ہے
جو بھی درود پڑھنے پر کاربند ہے

0
8