خوف کھاتا ہے جہاں جس سے وہ انداز ہے تو |
میرے معصوم سپاہی مرا اعزاز ہے تو |
تیرے سینے میں نہاں آتش و انگار و دھواں |
تیری آنکھوں میں اترتا ہوا بے باک لہو |
عہدِ طفلی میں ہے جو صورتِ پُر جوش جواں |
یوں گماں ہوتا ہے دنیا کے لیے آگ ہے تو |
تن بہ تقدیر تری ذات مسلماں کا شعار |
دشمنِ دیں کے لیے شورش و یلغار ہے تو |
تیری بے باک طبیعت ، تری جرأت پے نثار |
ہاتھ بے زور سہی ، بر سرِ پیکار ہے تو |
میں نہ بھولوں گا کبھی تجھ پہ جو افتاد پڑی |
ترے ہر زخم پہ تڑپی ہے مری روح و بدن |
آج پھر سے دلِ مضطر کو تری یاد پڑی |
جیسے بجلی گری مجھ پر کوئی اعصاب شکن |
ان کی دہشت سے دلاؤں گا میں دنیا کو خلاص |
بن کے قہَّار ، زمانے کے خداؤں کے لیے |
مجھ پہ واجب ہے ہر اک طفلِ فلسطیں کا قصاص |
میری ہر سانس فلسطین کی ماؤں کے لیے |
اک نئے دورِ فلسطین کا آغاز ہے تو |
میرے معصوم سپاہی مرا اعزاز ہے تو |
معلومات