تعارف مری یہ ریاست مری ہے |
نہیں کچھ میں اس بن نہیں کچھ نہیں ہوں |
فریضہ مرا ہے کہ میں کچھ تو لکھوں |
ریاست کہانی بہاول کہانی |
زمانے میں سب سے جدا تھی یہ کیا تھی |
ترقی میں علم و ادب کی فضا تھی |
بدیسی علاقوں کے طالب علم بھی |
یہیں سے ضرورت کا فن بھی تھے لیتے |
چلیں آج کرتے ہیں ہم ذکر ان کا |
ریاست تھی جن کی حکومت تھی جن کی |
بڑے تھے وہ سچ میں بڑے تھے بڑے تھے |
نہیں ان کا ثانی مرے اس وطن میں |
ادب پروری بھی وہ کرتے بہت تھے |
بہت نرم دل اور سخی بھی بہت تھے |
مرے سب نوابوں کے احسان مجھ پر |
حقیقت یہی ہے صداقت یہی ہے |
وطن جب بنا تھا تو قائد کو میرے |
رہائش بھی دی تھی سواری بھی دی تھی |
محلات جو تھے کراچی میں ان کے |
دیے تھے وہ تحفے میں قائد کو میرے |
سواری جو شاہی ریاست کی تھی تب |
سواری وہ قائد کو تحفے میں دی تھی |
خزانہ تھا خالی تو پھر اس ضمن میں |
خزا نہ دیا تھا ضمانت بھی دی تھی |
ضمانت جو دی تھی تو پھر یوں ہوا تھا |
وطن کی مرے اپنی دولت بنی تھی |
وطن سے ہی پہلے وطن تھا مرا یہ |
کہا تھا یہ قائد نے یوں سب سے پہلے |
کہا تھا یہ قائد نے اک بار کہا تھا |
قلم کی سیاہی نوابوں نے دی تھی |
ریاست کی تہذیب کچھ اس طرح تھی |
مروت مودت کی یہ کہکشاں تھی |
کہاں تک لکھوں میں کہاں تک پڑھو گے |
کہاں تک سناؤں کہاں تک سنو گے |
رہے گی ہمیشہ ادھوری کہا نی |
ٰریاست مری کی وسیع ہے کہانی |
نواب آف بہاول پور |
نواب محمد صادق خان پنجم عباسی کی برسی کے دن |
24 مئی 2022 کو لکھی گئی ایک نظم ۔۔۔ |
نواب صاحب کی عقیدت میں عزت و احترام کے ساتھ ۔۔۔ |
معلومات