دسمبر کی سردی میں یہ ہجر کی شب |
تری یاد ایسے میں کیوں کر نہ آئے |
ہزاروں ہے قصّے جدائی کے جاناں |
مگر یاد قربت کا قصہ نہیں ہے |
زمانہ ہمیں یاد کیوں کر کرے گا |
کوئی کام اچھا نہ ہم نے کیا ہے |
عجب ڈھنگ دنیا کے دیکھو ذرا تم |
یہ نفرت کا سودا کیے جا رہے ہیں |
کسے غم سنائیں کسے حال دل ہم |
زمانہ تو اپنے غموں سے دکھی ہے |
کسی کی وفا پر بھروسہ نہ کرنا |
یہاں لوگ خنجر لیے پھر رہے ہیں |
نہ چھیڑو مرے زخم تازہ ابھی ہیں |
کسی نے انہیں پھر کریدا ہے دیکھو |
معلومات