کیا خوشنما ہیں آج نظارے زمین پر |
اُترے ہیں آسمان سے تارے زمین پر |
خوشبو، ہوائیں، پھول یہ کُہسار اے خدا |
تیرے ظُہور کے ہیں اِشارے زمین پر |
آنکھوں میں وحشتوں کے شرارے لئے ہوئے |
دیکھے ہیں ہم نے درد کے مارے زمین پر |
یہ مُشکلیں تو اور بھی بڑھ جائیں گی، اگر |
بیٹھے رہے جو حوصلہ ہارے زمین پر |
کس طرح بھول جائیں وہ جنت کی چاہ میں |
ہم نے جو روز و شب ہیں گزارے زمین پر |
اُس کُوزہ گر نے کوئی بھی چھوڑی نہیں کمی |
ہم پھر بھی ڈھونڈتے ہیں سہارے زمین پر |
مانی خدا نے بھیج دیے ماں کے رُوپ میں |
سارے محبتوں کے اِدارے زمین پر |
معلومات