وہ آئی تو لے کر آئی شہر کی چھیل چھبیلی شام |
میں اور گاؤں جھیل رہے تھے برسوں سے شرمیلی شام |
اُس کو ملنا بھول گیا ہے بارش کی سرشاری میں |
اب ہم اپنے گھر میں بیٹھے دیکھ رہے ہیں گیلی شام |
دن ڈھلنے پر ایک حسینہ میک اپ کر کے بیٹھی ہو |
اچھا تو اس کو کہتے ہیں یہ ہے اک بھڑکیلی شام ؟ |
سورج ہم کو دے جاتا ہے جاتے جاتے کتنا کچھ |
تازہ یادیں، دن کے جھگڑے ساتھ میں اک زہریلی شام |
اک دن میرے گھر میں آنکھیں، سورج اور افق لاؤ |
پھر میں تم کو سمجھا دوں گا اچھے سے تفصیلی شام |
معلومات