خود کو اچھی نظر سے دیکھیں گے
عرّتِ نفس ہم بھی سیکھیں گے
اپنا ہے احترام مدِّ نظر
آج سے خود کو ہم سنبھالیں گے
لوگ کیسے کریں گے عزّت جب
ہم ہی خود کو اگر نہ چاہیں گے
فیصلہ کر لیا ہے آج کے بعد
میں نہیں خود کو ہم پکاریں گے
عاجزی انکسار ہے خوبی
ہم اسے تو کبھی نہ چھوڑیں گے
ہاں جھکیں گے اسی کے آگے ہم
اپنا رشتہ خدا سے باندھیں گے
اے خدا ہم ہیں جب ترے بندے
عزّتیں ساری تجھ سے مانگیں گے
جھولیاں خالی کیسے لے جائیں
لوگ طعنے ہمیں نہ کیا دیں گے
تیرے در کے فقیر ہیں مولا
تیرے در سے نہ سر اٹھائیں گے
ہم کو بخشش کی آپ سے امید
آپ ہم کو معاف کر دیں گے
طارق اک بار پیار مانگیں تو
کب وہ انکار ہم کو کر دیں گے

0
16