دیکھتی آنکھوں کوئی زہر کو پینے سے رہا |
پھٹ گیا عرش تو آدم اسے سینے سے رہا |
ہر طرف جُرم کا ناداری و افلاس کا زور |
ایسے حالات میں کب کوئی قرینے سے رہا |
جس نے ساحل پہ کھڑے رہ کے سمندر دیکھا |
علم کیا اس کو کہ وہ دُور سفینے سے رہا |
لُوٹ کر جس کو ہر اک چیز سے محروم کیا |
ایسے مظلوم کا رشتہ کہاں جینے سے رہا |
دیکھ مغموم نہ ہونا تُو مرے لختِ جگر |
ساتھ ہم سب کا ہی منصور مہینے سے رہا |
باغِ جنّت میں دخول اس کا یقینی ہے امید |
واسطہ جس کا کسی طَور مدینے سے رہا |
معلومات