| اب وہ گُم سُم پھرتی ہو گی |
| تاروں کو بھی تَکتی ہو گی |
| اللہ جانے، کیا کرتی ہے؟ |
| اللہ جانے، کیسی ہو گی؟ |
| سکھ کے سپنے، دل میں لے کر |
| سارے دکھ وہ بُھولی ہو گی |
| ٹوٹے پھوٹے خوابوں کو بھی |
| ریزہ ریزہ چُنتی ہو گی |
| ماضی کی یادوں میں کھو کر |
| بیٹھی، کِھل کِھل ہنستی ہو گی |
| مجھ کو فرصت تھی کہ رکتا |
| اُس کو شاید جلدی ہو گی |
| دوں گا تیرا نام اس کو |
| میری جب اِک بیٹی ہو گی |
| سفیان بلال |
معلومات