اب وہ گُم سُم پھرتی ہو گی
تاروں کو بھی تَکتی ہو گی
اللہ جانے، کیا کرتی ہے؟
اللہ جانے، کیسی ہو گی؟
سکھ کے سپنے، دل میں لے کر
سارے دکھ وہ بُھولی ہو گی
ٹوٹے پھوٹے خوابوں کو بھی
ریزہ ریزہ چُنتی ہو گی
ماضی کی یادوں میں کھو کر
بیٹھی، کِھل کِھل ہنستی ہو گی
مجھ کو فرصت تھی کہ رکتا
اُس کو شاید جلدی ہو گی
دوں گا تیرا نام اس کو
میری جب اِک بیٹی ہو گی
سفیان بلال

0
92