جنوں کی بارگاہ میں بصد جلال مسترد |
محبتوں کے بر خلاف ہر سوال مسترد |
عدم وجود رونقِ جہان کی دلیل ہے |
سو کر دیا زوال کے بنا کمال مسترد |
نہ دین کو خطر کوئی نہ ڈر ہو جان و مال کا |
تو سب جدال مسترد ہے ہر قتال مسترد |
نہیں جو تیرے حسن میں اگر حیا کی شوخیاں |
تو پھر حضورِ دل میں ہے ترا جمال مسترد |
نہ جانے کتنی صورتیں بنیں مٹیں مٹیں بنیں |
مگر یہ دل نہ کر سکا ترا خیال مسترد |
ہے فیصلہ، ہر ایک رائے آپ کی، جو کر سکے |
مخالفت کا حوصلہ، کسے مجال مسترد |
تمام عمر ہم نے اس ادھیڑ بن میں کاٹ دی |
کبھی فراق مسترد کبھی وصال مسترد |
ہو ایک کیلئے تو رقص و مستیاں قبول ہیں |
مگر دوئی کے رنگ رد دم و دھمال مسترد |
حبیب جاؤ گے کہاں بروز حشر جب وہاں |
کرے گا تیرا جھوٹ تیرا بال بال مسترد |
معلومات