آپ اپنے پہ کچھ ستم تھے کہ تھے
کسی کی دسترس میں ہم تھے کہ تھے
جس میں ہم ایک عمر الجھے رہے
تیری زلفِ رسا کے خم تھے کہ تھے
لفظِ اخلاص یعنی، لایعنی
اسی عیّار کے کرم تھے کہ تھے
نافِ جاناں کی زیبؔ کہیے کیا
اک شِکم کے بھنور سے رم تھے کہ تھے
اب گماں میں ہیں گرم خیز بہت
وہ جو اپنے کبھی بھرم تھے کہ تھے

0
59