آپ اپنے پہ کچھ ستم تھے کہ تھے |
کسی کی دسترس میں ہم تھے کہ تھے |
جس میں ہم ایک عمر الجھے رہے |
تیری زلفِ رسا کے خم تھے کہ تھے |
لفظِ اخلاص یعنی، لایعنی |
اسی عیّار کے کرم تھے کہ تھے |
نافِ جاناں کی زیبؔ کہیے کیا |
اک شِکم کے بھنور سے رم تھے کہ تھے |
اب گماں میں ہیں گرم خیز بہت |
وہ جو اپنے کبھی بھرم تھے کہ تھے |
معلومات