اتنی اجلی دنیا ہے ، تو حیرت ہے
آدمی من کا میلا ہے ، تو حیرت ہے
دل دیوار میں کھڑکی ہے تو ہوگی پر
کھڑکی ہی دروازہ ہے تو حیرت ہے
روشنی ان آنکھوں کے بوسے لیتی ہے
اچھا؟ واقعی ایسا ہے تو حیرت ہے
گویا اس پر حسن کی حد ہی کر دی گئی
جب سے اس کو دیکھا ہے تو حیرت ہے
بادل اس گاؤں پر جم کر برسا تھا
بادل پھر بھی پیاسا ہے ، تو حیرت ہے
صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے ، سنتے ہیں
صبر جو تیکھا ہوتا ہے ، تو حیرت ہے
اپنا مارے تو چھاؤں میں پھینکتا ہے
تم نے دھوپ میں پھینکا ہے ، تو حیرت ہے

0
93