خارزاروں پہ مجھ کو چلانا نہیں
عشق پھر سے مرا آزمانا نہیں
درد دینے کی تم کو اگر چاہ ہو
زخم دینا مجھے پر جلانا نہیں
جب کبھی شہر آؤ تو ملنا مجھے
تم کبھی کوئی کرنا بہانہ نہیں
ہر کسی نے دغا ساتھ میرے کیا
التجا ہے مری تم بھی جانا نہیں
ہاتھ میں ہاتھ دے کر چلو ساتھ میں
اب کبھی ہاتھ اپنا چُھڑانا نہیں
کر لیا ہے جو وعدہ نبھانا اسے
زندگی میں کبھی بھی رلانا نہیں
جا رہے ہو کہیں دور رہگیر سے
دور جا کے مجھے تم بھلانا نہیں

0
47