جس دم ترے خیال کی حدت ہوئی تمام |
ہم نے سمجھ لیا کہ عبادت ہوئی تمام |
پہلے پہل تو ہم کو دسمبر لگا تھا جون |
پھر جون کی وہ پہلی سی شدت ہوئی تمام |
جب نام سن کے چہرے پہ آئی نہ کچھ خوشی |
ثابت ہوا کہ عشق کی مدت ہوئی تمام |
ماں فرطِ انبساط سے سجدے میں رو پڑی |
جس دن جوان بیٹی کی عدت ہوئی تمام |
اک بار امر نے اسے دیکھا ہے بے حجاب |
اب دید کی ہوس ہے محبت ہوئی تمام |
معلومات