جس دم ترے خیال کی حدت ہوئی تمام
ہم نے سمجھ لیا کہ عبادت ہوئی تمام
پہلے پہل تو ہم کو دسمبر لگا تھا جون
پھر جون کی وہ پہلی سی شدت ہوئی تمام
جب نام سن کے چہرے پہ آئی نہ کچھ خوشی
ثابت ہوا کہ عشق کی مدت ہوئی تمام
ماں فرطِ انبساط سے سجدے میں رو پڑی
جس دن جوان بیٹی کی عدت ہوئی تمام
اک بار امر نے اسے دیکھا ہے بے حجاب
اب دید کی ہوس ہے محبت ہوئی تمام

0
47