اس نے ہر رنگ کے دربار سجا رکھے ہیں |
ان میں ہر قِسم کے فنکار بٹھا رکھے ہیں |
قابلیت کا یہاں لفظ تو رائج ہی نہیں |
اس نے کچھ اور ہی معیار بنا رکھے ہیں |
شہر کی اس کو خبر رہتی ہے لمحہ لمحہ |
ہر جگہ اپنے وفادار بٹھا رکھے ہیں |
لوٹ لیتا ہے وہ ہر بار خدا کی خاطر |
اس نے ہر طرح کے تیار خدا رکھے ہیں |
اپنے لوگوں پہ ہی شب خون ہمیشہ سے کیا |
اپنی مرضی کے ہی سالار لگا رکھے ہیں |
جان لیتا ہے ہماری وہ وطن کی خاطر |
دشمنوں میں بھی بہت یار بنا رکھے ہیں |
معلومات