جو ظلمتِ شب کا چیر دے دل وہ نورِ قمر تو پیدا کر
تاریک جہاں تابندہ ہو جس سے وہ سحر تو پیدا کر
گلشن میں بہت مل جائیں گے کنجشک و فرومایہ کرگس
بیباک جفاکش مت والے شاہیں کا جگر تو پیدا کر
جو سرد لہو کو گرما دے ، خاکسترِ دل کو دہکا دے
کہ سوزِ جگر کی گرمی سے وہ شعلہ، شرر تو پیدا کر
میدانِ عمل میں تو بھی کبھی تو اے دل ! آکر دیکھ ذرا
تنقید بہت آسان عمل ہے خود میں ہنر تو پیدا کر
ہو گرمِ سفر، جادہ پیما ،پھر قافلہ ہائے شمس و قمر
اے راہِ محبت کے رہرو وہ راہ گزر تو پیدا کر
اے کاش تو اپنی ہستی کو اے ساکنِ دریا جانے ذرا
تو نازشِ قعرِ دریا ہے اندازِ گہر تو پیدا کر
کردیں گے نہنگوں کے مسکن ہر آن تہہ و بالا جو ترنگ
اے بحرِ تلاطم خیز ذرا طوفانی بھنور تو پیدا کر
ہرشی کی حقیقت ہو افشا خورشیدِ قیامت کی مانند
اے صاحبِ عقل و خرد ، دانا، باریک نظر تو پیدا کر
گردش بھی وہی ایّام وہی افلاک وہی وسعت بھی وہی
بیباک پروں میں اے شاہؔی پروازِ بدؔر تو پیدا کر

1
66
. " تنقید ہمارے معاشرے کا لا علاج مرض"
. الحـذر الحـذر سو بار الحـذر

میدانِ عمل میں تو بھی کبھی تو اے دل ! آکر دیکھ ذرا
تنقید بہت آسان عمل ہے خود میں ہنر تو پیدا کر
.

میں دیکھتا ہوں کہ آج ہمارے جوانوں میں یہ مرض روز بروز بڑھتا جارہا ہے ، آج ہم سے ہر کوئی ایک دوسرے پر تنقید کرتے ہیں اور خوب کرتے ہیں ، ہر کوئی اپنے آپ کو ثابت کرنے کے لئے دوسرے کو نیچے گرانے کی کوشش کرتا ہے مگر کسی میں اتنی جرات نہیں کہ وہ تنقید کرنے کے بجائے سببِ تنقید کو بذات خود رفع کرے ، آج ہر شخص ذمہ داری سے ڈرتا ہے لیکن اگر کوئی شخص ذمہ داری کے اس بار گراں کو اپنے دوش ناتواں پر اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو وہی لوگ جو کچھ نہیں کرسکتے بے جا تنفید کرنے شروع کر دیتے ہیں حتیٰ کہ تنقید ان کے شب و روز کا دلچسپ مشغلہ بن جاتا ہے جبکہ یہ چیز ہمارے معاشرے کو اندر سے کھوکھلی کرتی جارہی ہے مگر کسی کو احساس تک نہیں
( مثلاً آج ہر شخص موجودہ سیاست و حکومت کے تئیں جرح و تنقید کا بازار گرم کئے ہوئے ہے مگر خود سیاست و حکومت سے دور بھاگتا ہے جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ آپ خود میں وہ کمال پیدا کریں اور وہاں تک پہنچ کر اس نظام کو بدلنے کی کوشش کریں اور یہ بہت ہی آسان ہے کیوںکہ اللہ نے فرمادیا ہے کہ جو شخص بھی کوشش کرے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا "۔ وأن لیس للانسان الا ما سعی " الآیۃ۔ )

اس سلسلے میں شاہی تخیلات اس موقف پر ہے کہ اگر آپ کسی چیز کا ہنر نہیں رکھتے ہیں تو آپ کے لئے بہتر ہے کہ اس تعلق سے آپ خاموش ہی رہیں وگرنہ آپ خود میں وہ ہنر پیدا کریں اور اس سے بہتر کرکے دکھائیں کیوںکہ کچھ کرکے دکھانے کے بالمقابل تنقید بہت ہی آسان ہے اور یاد رہے کہ آپ کی تنقید سے کبھی بھی کوئی انقلاب آنے والا نہیں ۔

. تنقید

جو ظلمتِ شب کا چیر دے دل وہ نورِ قمر تو پیدا کر
تاریک جہاں تابندہ ہو جس سے وہ سحر تو پیدا کر

گلشن میں بہت مل جائیں گے کنجشک و فرومایہ کرگس
بیباک جفاکش مت والے شاہیں کا جگر تو پیدا کر

جو سرد لہو کو گرما دے ، خاکسترِ دل کو دہکا دے
کہ سوزِ جگر کی گرمی سے وہ شعلہ، شرر تو پیدا کر

میدانِ عمل میں تو بھی کبھی تو اے دل ! آکر دیکھ ذرا
تنقید بہت آسان عمل ہے خود میں ہنر تو پیدا کر

ہو گرمِ سفر، جادہ پیما ،پھر قافلہ ہائے شمس و قمر
اے راہِ محبت کے رہرو وہ راہ گزر تو پیدا کر

اے کاش تو اپنی ہستی کو اے ساکنِ دریا جانے ذرا
تو نازشِ قعرِ دریا ہے اندازِ گہر تو پیدا کر

کردیں گے نہنگوں کے مسکن ہر آن تہہ و بالا جو ترنگ
اے بحرِ تلاطم خیز ذرا طوفانی بھنور تو پیدا کر

ہرشی کی حقیقت ہو افشا خورشیدِ قیامت کی مانند
اے صاحبِ عقل و خرد ، دانا، باریک نظر تو پیدا کر

گردش بھی وہی ایّام وہی افلاک وہی وسعت بھی وہی
بیباک پروں میں اے شاہؔی پروازِ بدؔر تو پیدا کر

. (شاہی ؔ تخیلات)
شاہی ؔ ابو اُمامـه شــؔاہ ارریاوی