جب مرا شہر مصیبت میں گھِرا ہوتا ہے |
اک منافق کہیں سجدے میں گِرا ہوتا ہے |
جب بھی ظلمات سے بستی اے خدا روتی ہے |
عرش پر بیٹھ کے تو دیکھ رہا ہوتا ہے |
تیری جنت کا تصور نہیں ممکن اے خدا |
سوچنے والوں کے سینے میں خلا ہوتا ہے |
کھیت میں کام کراتا ہے جو دہقانوں سے |
گاؤں کے لوگوں میں سردار بڑا ہوتا ہے |
مجھ کو تنہائی میں احساس یہی رہتا ہے |
پیچھے سے کوئی مجھے دیکھ رہا ہوتا ہے |
میرے کمرے میں دو ہی چیزیں ہیں سالوں سے رکھی |
ایک میں ایک مرا خواب پڑا ہوتا ہے |
معلومات