جب مرا شہر مصیبت میں گھِرا ہوتا ہے
اک منافق کہیں سجدے میں گِرا ہوتا ہے
جب بھی ظلمات سے بستی اے خدا روتی ہے
عرش پر بیٹھ کے تو دیکھ رہا ہوتا ہے
تیری جنت کا تصور نہیں ممکن اے خدا
سوچنے والوں کے سینے میں خلا ہوتا ہے
کھیت میں کام کراتا ہے جو دہقانوں سے
گاؤں کے لوگوں میں سردار بڑا ہوتا ہے
مجھ کو تنہائی میں احساس یہی رہتا ہے
پیچھے سے کوئی مجھے دیکھ رہا ہوتا ہے
میرے کمرے میں دو ہی چیزیں ہیں سالوں سے رکھی
ایک میں ایک مرا خواب پڑا ہوتا ہے

0
3