جس نور کو رب نے پیدا کیا
وہ نور خدا کا عشق بنا
وہ نور ہے کرسی عرش بنا
اُس نور سے دیگر فرش بنا
اس نور سے فیضِ عام چلا
ہر کس کو لطفِ عام ملا
کونین نے پہلا سانس لیا
ادراک کو ظرفِ خاص دیا
اُس نور سے پرتو نور ہوا
اُس نور سے ظالم چُور ہوا
یہ کرم خدا نے عام کیا
مخلوق نے رب پہچان لیا
وہ نور تجلیٰ طور بنا
اُس نور پہ ہر دم صلّے علیٰ
اُس نور سے ہے یہ پر چھائی
ہے جان جو ہستی میں آئی
اُس نور سے روشن عالم ہے
اُس نور سے گلشن سالم ہے
اُس نور سے چمکیں نجم بدر
اُس نور سے دمکیں شہر نگر
اُس نور کو دیکھا تارے میں
جبریل نے خاص نظارے میں
وہ دیکھا نور پیارے نے
جنت سے باپ ہمارے نے
اُس نور سے جب سوغات بٹی
پھر خلق سے کالی رات چھٹی
اُس نور سے تارے جاگ گئے
ظلمات دہر سے بھاگ گئے
وہ نور چمک ہے تاروں میں
وہ نور دمک سیاروں میں
اس نور سے گردش ساروں میں
ان چندہ مہر اور تاروں میں
وہ نور ہے رنگ بہاروں میں
وہ نور ہے سبزہ زاروں میں
اس نور سے لعل ہیں غاروں میں
وہ نور ہے بحر کناروں میں
اس نور سے عام پسارا ہے
اس نور سے سانس ہمارا ہے
اس نور پہ قرباں جان و جگر
اس نور کو نذر یہ مہر و قمر
اُس نور نے بدر و حنین کیا
اُس نور سے صبر حسین جِلا
اس نور سے صادر حق و یقیں
اس نور کے درباں روحِ امیں
اُس نور سے سبزہ زار بنے
اُس نور سے گل گلزار بنے
اُس نور سے شبنم کول بنے
اُس نور سے تازہ پھول بنے
اُس نور سے عرض و طول بنے
اُس نور سے غازہ دھول بنے
اُس نور سے قابا قوس بنے
اُس نور سے ہے فردوس بنے
اُس نور سے صبح و شام بنے
اُس نور سے سارے کام بنے
اُس نور سے خام و تام بنے
اُس نور سے خاص و عام بنے
اُس نور سے ابر تمام بنے
اُس نور سے سارے یام بنے
اُس نور سے دہر دیار بنے
اُس نور سے سب سنسار بنے
اُس نور سے یہ کہسار بنے
اُس نور سے ہی اغیار بنے
اُس نور سے ہی افکار بنے
اُس نور سے ہی کردار بنے
محمود گلوں کے ہار بنے
باغیچے گل گلزار بنے

0
13