وہ پیار کرتا ہے لیکن فدا نہیں ہوتا
وہ روز لڑتا ہے پھر بھی جدا نہیں ہوتا
ہے استوار تعلق اسی کی شرطوں پر
اگر کہوں بھی تو مجھ سے خفا نہیں ہوتا
عجیب اس کی طبیعت میں چڑچڑا پن ہے
وہ تلخ رہتا ہے کچھ بھی ہوا نہیں ہوتا
کبھی کبھی تو مرا صبر ٹوٹ جاتا ہے
میں سو کے جب اٹھوں مجھ کو گلہ نہیں ہوتا
کلام مجھ سے کرے خبط ہے مجھے شاہدؔ
وہ گفتگو میں کبھی مبتلا نہیں ہوتا

0
46