شکوے لبوں پہ اپنے سجایا نہ کیجئے |
رشتوں میں تلخیوں کو بڑھایا نہ کیجئے |
حساس دل کسی کا دکھایا نہ کیجئے |
"لفظوں کے تیر لوگو! چلایا نہ کیجئے |
پانے کی جستجو سے ہی انساں ہو کامراں |
بے جا ہو خواب دل میں بسایا نہ کیجئے |
ہو جائے چشم فیض سے جو مستفید سارے |
ہرگز بے اعتنائی جتایا نہ کیجئے |
رہنا ہے بچ کے آہوں سے مظلوم کی یہاں |
مجبور و ناتواں کو ستایا نہ کیجئے |
کس کو بتائیں ہجر نے کیا حال کر دیا |
اب فرقتوں کو چھوڑو، رلایا نہ کیجئے |
چہرے پہ مسکراہٹیں ناصؔر سدا رہیں |
دکھڑے کبھی غموں کے سنایا نہ کیجئے |
معلومات