اک شَے کو اہتمام سے کیا کیا لکھا گیا |
ٹھہرے کو جھیل بہتے کو دریا لکھا گیا |
الفت کا باب رنگ تخیل سے پر ہوا |
ایسا لکھا گیا کبھی ویسا لکھا گیا |
لمحات کے بہاو میں بہتا رہا بشر |
ٹھرا جہاں وہ موت کا عرصہ لکھا گیا |
وسعت مرے مزاج کی آئینہ دار تھی |
یوں کائنات کو مرا ورثہ لکھا گیا |
جو وقت ہاتھ آئے وہی عرصہ حیات |
نکلا جو ہاتھ سے تو زمانہ لکھا گیا |
سید مجتبی داودی(شاعر) |
معلومات