مدینے آن پہنچے ہم
پڑھیں صلے علیٰ باہم
پیارے ہیں یہاں منظر
سہانہ ہے بڑا موسم
وہ سینے میں جو چھالے تھے
لگی اُن پر ہے اب مرہم
چلیں بھولیں یہ دنیا ہم
مِٹے دل سے گراں ہیں غم
حسیں نوری نظارے ہیں
فرشتوں کا ہے یا سنگم
یہاں وہ شان والے ہیں
دہر جن سے رہا قائم
صلاۃ ان پر خدا کے ہیں
جو ہستی کا سبق پیہم
نبی کا عشق ہے گہنہ
خریدے جس کو کب درہم
ادب سے عرض کرنا دل
کریں گے کرم یہ قاسم
نوا سنتے تھے یہ دل سے
مدینہ ہے حسیں وادی
بلائیں گے سخی سرور
رکھیں آنکھیں نہ اب پُر نم
بجا محمود کہنہ ہے
انہی سے خلق کا ہر دم

11