کیا ہے جو بھی ارادہ کبھی دعا کر کے
خدا نے کر دیا پورا اسے دَیا کر کے
ہمارے حوصلے دیکھے ہیں اک زمانے نے
کوئی ہرا نہیں پایا ستم روا کر کے
کہو جو مذہبِ اسلام سے ہیں یہ باہر
رہو گے کیسے مسلماں ہمیں جُدا کرکے
طلوعِ صبح ہوئی ہے تو آنکھ بند کریں
ہے رات جب کہ گزاری خدا خدا کر کے
ہے وقت آ گیا کب آئے گا امامِ زماں
پکارتے تھے یہی لوگ التجا کر کے
جو آ گیا ہے تو انکار پر بضد ہیں کیوں
عجب نہیں ہے یہ سوچو کوئی خدا کر کے
بہت سے اُس پہ ہیں تیّار جاں لُٹانے کو
ہیں کتنے ایسے جو بیٹھے ہیں جاں فدا کر کے
لُٹا کے بیٹھا ہے دل اُس کے در پہ ہی طارق
خوشی ہے اس کو یہ اظہار برملا کر کے

0
83