بند آنکھوں نے دیکھا، خواب آیا
کیوں نہ کہئے کہ بِالْغیاب آیا
روح بندے کی رازِ قدرت ہے
"سب سوالوں کا اک جواب آیا"
شكلِ قرآن، حق کی جانب سے
کسبِ روحانی کا نصاب آیا
عشقِ حق جس کے دل میں آ بیٹھا
روح میں اس کی انقلاب آیا
تجھ کو سمجھے گا وہ ذکیؔ، جس کو
تیری باتوں پہ استعجاب آیا

0
147