| یوں ہوا محسوس مجھ کو ان کا چہرہ دیکھ کر |
| دنگ ہوں جیسے مداری کا کرشمہ دیکھ کر |
| شمع چاہت میرے دل میں جل اٹھی تھی لیکن اب |
| بجھ گئی وہ شمع! چاہت کا نتیجہ دیکھ کر |
| خوب رویا خوب رویا خوب رویا آج میں |
| کام کی شدت سے والد کا پسینہ دیکھ کر |
| ان کو ہم سے عشق یا پھر کچھ نہ کچھ تو ہے ضرور |
| ہنستے رہتے ہیں ناجانے کیوں ہمیشہ دیکھ کر |
| آج کی شب تو بتالے آشیانے پر مرے |
| صبح ہو تے ہی نکل جانا تو موقع دیکھ کر |
| کتنا خوش ہوتا ہے اک مزدور ہم سے پوچھئے |
| ماہ کے آخر میں وہ اپنا وظیفہ دیکھ کر |
| خوش رکھیں گے ہم تمہیں! ایسا اسے کہہ کر تو دیکھ |
| کیا پتا وہ مان جاۓ یہ ارادہ دیکھ کر |
| عشق کے چکر میں ہرگز مت پڑو یونسؔ میاں |
| آگیاہے مجھ کو ہوش اپنا جنازہ دیکھ کر |
معلومات