تیری تکمیل کر رہا ہوں میں
لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں
گھر کے آنگن میں چاندنی بن کر
تیرے دل میں اتر رہا ہوں میں
جانے کیا جان کر چنے دنیا
پھول، شیشہ، گہر، رہا ہوں میں
دھوپ بھی سایہ بن کے آتی ہے
اک شبِ بے سحر رہا ہوں میں
ہو سحر کیسے ظلمتوں کی حبیب
دل جلانے سے ڈر رہا ہوں میں

0
39