نظر مانگوں میں شاہِ ابرار کی
امیرِ جہاں پیارے مختار کی
نبی جی ہے عرضی گھڑی آئے وہ
کروں دید میں تیرے انوار کی
رہے بردہ در پر کرم ہو سخی
ذرا بھائے رونق نہ سنسار کی
یہ دامن ہے خالی زیاں کار ہوں
رکھیں خبریں آقا گنہگار کی
لئے ہاتھ خالی یہ نادار ہے
کریں جان آساں خطا کار کی
گھڑا ظلمتوں میں یہ آواز دوں
تجلی ہو قسمت پہ انوار کی
نبی چارہ گر ہیں سنے کارساز
عطا مانگ محمود سرکار کی

0
5