اب بھلا کون محبت کا صلہ دیتا ہے
یاں ہر اک شخص ہی امید بجھا دیتا ہے
تم کو عنوان محبت کا بنا کر کوئی
کتنی سگریٹ وہ جلاتا ہے بجھا دیتا ہے
اب کہاں زیست کو یک طرفہ رکھے گا کوئی
اب تو رانجھا بھی محبت میں دغا دیتا ہے
مجھ کو معلوم ہوا چاہتِ رفتہ میں یہی
جس سے امیدِ وفا ہو وہ جفا دیتا ہے
میں نے چاہا ہے تمہیں جان سے بڑھ کر عثماں
دل یہ ہر لمحہ اسی کی ہی صدا دیتا ہے

0
77