میری باتوں کو با اثر کر دے
مجھ کو یا رب تُو معتبر کر دے
گر چہ بھٹکا ہوا ہوں میں لیکن
اپنے کُن سے تُو راہبر کر دے
ظاہراً کچھ نہ ہو خبر مجھ کو
باطناً مجھ کو باخبر کر دے
ہے تمنا مری فقط اتنی
میرے ہاتھوں میں شب سحر کر دے
دشت میں سایہ ہو مرا قائم
مجھ کو تُو با ثمر شجر کر دے
رات بھر اک دیا جلاتا رہوں
مجھ کو جُگنو کا ہمسفر کر دے
تیرے در پر جھکا ہے سر یا رب
مجھ پہ رحمت کی اک نظر کر دے

0
12